ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے

ساخت وبلاگ
ایران کا سیاسی نظام تحریر: عباس حسینی جمہوری اسلامی ایران کا سیاسی نظام دو بنیادی اصولوں پر قائم ہے۔ اسلامیت اور جمہوریت۔1979 میں  انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد 50 دنوں کے اندر ایک ریفرنڈم منعقد کیا گیا جس میں عوام کی اکثریت  (98 فی صدسے زیادہ)نے  ملک کو جمہوری اسلامی بنانے کے حق میں اپنا فیصلہ سنایا۔ ملک کے اسلامی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ تمام قوانین ایسے ہوں گےجو اسلام کے بتائے ہوئے اصولوں کے منافی نہ ہو۔ جبکہ جمہوری ہونے کا مطلب یہ ہے کہ عوام کو حکومت کے چناو میں براہ راست حق حاصل ہے۔ ولی فقیہ کو بھی مقبولیت عوام بخشتی ہے۔اس نظام میں ایک رہبر (ولی فقیہ ) ہے جبکہ تین قسم کے الگ الگ شعبے  ہیں۔۱۔ قوہ مقننہ: پارلیمنٹ اور شورای نگہبان۲۔ قوہ مجریہ: صدر اور اس کی کابینہ۲۔ قوہ قضائیہ: عدالتیںان کے علاوہ مجلس خبرگان اور مجمع تشخیص مصلحت نظام کے نام سے بھی دو الگ ادارے قائم ہیں جن میں سے ہر ایک کی ذمہ داری اور فعالیت کو ذیل میں پیش کیا جاتا ہے۔۱*۔ ولی فقیہ:*ولی فقیہ جمہوری اسلامی ایران میں سب سے بلند مرتبہ ہوتا ہے ۔ولی فقیہ کو مجلس خبرگان کشف کرتا ہے۔ شیعہ عقائد کے مطابق زمانہ غیبت میں حکومت کچھ شرائط کے ساتھ فقیہ ِعادل کا حق ہے ۔ملک کی سیاست کو جہت دینا اور کلیات طے کرنا ولی فقیہ کا کام ہے۔ایران کے آئین کےمطابق ولی فقیہ  فوج کا بھی سربراہ ہوتا ہے اور قو ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 321 تاريخ : چهارشنبه 25 بهمن 1396 ساعت: 8:12

پاکستان کے نظام تعلیم میں بنیادی تبدیلیوں کی ضرورتپروفیسر سید امتیاز رضوییہ الله تعالیٰ کا نظام ہے کہ وہ معاشروں میں اعتدال قائم رکھنے کے لئے انسانوں کی تعداد میں مختلف حوالوں سے ایک توازن رکھتا ہے۔ جیسے مرد و زن کی تعداد میں ایک قدرتی توازن برقرار رہتا ہے اسی طرح معاشروں میں عقل و دانش اور ضروری ہنر و فن کی صلاحیت رکھنے والے افراد کی تعداد میں بھی ایک توازن برقرار رہتا ہے- مرد و زن کی تفریق اور دیگر صلاحیتوں کو متوازن رکھنے میں فرق صرف یہ ہے کہ مرد و زن کو ظاہری جسمی علامتوں سے تشخیص دینا آسان ہے جبکہ دیگر صلاحیتوں کے حامل افراد کی شناخت کرنا قدرے محنت طلب کام ہوتا ہے۔ نظام تعلیم جہاں انسانی صلاحیتوں کو نکھارتا ہے وہاں ان صلاحیتوں کے حامل افراد کی شناخت میں مدد بھی دیتا ہے۔آج کی دنیا میں ہمارا خطہ دو قسم کے بنیادی تعلیمی نظاموں میں تقسیم ہے_ انگریزی (جو دنیاوی علوم کے نام سے مشہور ہے) اور عربی (جو دینی علوم کے نام سے مشہور ہے)- میں انگریزی نظام تعلیم اس لئے کہتا ہوں کہ انگریز سرکار کے غلبہ کے بعد اس نظام کو رائج کیا گیا اور سر سید احمد خان کی حکیمانہ جدوجہد کے بعد مسلمانوں نے اسے وقت کی ضرورت کے تحت قبول بھی کر لیا جبکہ اس سے پہلے جو نظام تعلیم رائج تھا اس کی بنیاد وہ مسلمان بادشاہ تھے جنہوں نے صدیوں اس زمین پر اپنی حکومت قائم رکھی- اس نظام تعلیم کی بنیاد عربی، فارسی اور ترکی زبان ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 320 تاريخ : چهارشنبه 25 بهمن 1396 ساعت: 8:12

متوقع انتخابات  اور سیرت النبیﷺنذر حافی[email protected]بیداری ایک مسلسل عمل کا نام ہے، افراد کی بیداری سے اقوام بیدار ہوتی ہیں، اور اقوام کی بیداری ممالک و معاشروں کی بیداری کا باعث بنتی ہے، جس طرح نیند اور غفلت میں ایک نشہ اور مستی ہے اسی طرح بیداری میں بھی ایک لذّت، طراوت اور شگفتگی ہے۔اگر ہم انتخابات کے ذریعے اپنے ملک میں بیداری اور تبدیلی چاہتے ہیں تو ہمیں گام بہ گام تمام شعبہ ہای زندگی میں بیداری کے ساتھ درست انتخاب کی عادت ڈالنی ہوگی۔ہمیں عملی طور پر اپنا آئیڈیل، رول ماڈل اور نمونہ عمل رسولِ اعظمﷺ کی ذاتِ گرامی کو بنانا ہوگا۔پیغمبرِ اسلام نے زندگی کے تمام شعبوں کی طرح سیاسی زندگی میں بھی بطورِ رہبر ہماری رہنمائی کی ہے۔ آپ نے مسلمانوں کے درمیان ایک مکمل اور بھرپور سیاسی زندگی گزار کر ہمیں یہ بتا دیا ہے کہ اسلامی معاشرے کے سیاستدانوں کو کیسا ہونا چاہیے۔مدینے سے ہجرت کے دوران جب آپ ﷺ قبا کے مقام پر کچھ دن کے لئے ٹھہرے تو یثرب سے لوگ جوق در جوق آپ کی زیارت کے لئے آتے تھے، آپ کے حسنِ اخلاق سے متاثر ہوکر اور مسلمان ہوکر پلٹتے تھے، بلاشبہ تلواریں توفقط  شر سے دفاع اور احتمالی ضرر سے بچاو کے لئے تھیں چونکہ لوگ تو آپ کے حسنِ اخلاق سے متاثر ہوکر  دیوانہ وار کلمہ پڑھتے جارہے تھے۔مورخ کو یہ لکھنے میں قطعا کسی قسم کی تردید نہیں کہ مدینہ پیغمبرِ اسلام کے اخلاق کی ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 310 تاريخ : چهارشنبه 25 بهمن 1396 ساعت: 8:12

قاضی محمد شمشاد فاروقی،المعروف بہ ساقی فاروقی ۲۱؍دسمبر۱۹۳۶ء کو گورکھپور ہندوستان  میں پیدا ہوئے۔ ۱۹۴۸ء تک ہندوستان میں رہے۔ پھر ۱۹۵۲ء تک بنگلہ دیش میں رہے۔ پاکستان آئے تو کراچی سے بی اے کیا اور  ۱۹۶۳ء میں ماہ نامہ ’’نوائے کراچی‘‘ کے ایڈیٹر رہے۔ بعد ازاں  برطانیہ چلے گئے اور پھر کمپیوٹر پروگرامنگ میں مہارت کے ساتھ ساتھ   برطانیہ کو ہی وطن ثانی بنالیا ۔ ان کی معروف ترین تصانیف میں حاجی بھائی پانی والا، رات کے مسافر، رادار، سرخ گلاب اور بدرمنیر، ہدایت نامہ شاعر، پیاس کا صحرا اور بہرام کی واپسی شامل ہیں۔ افکار و نظریات: ساقی فاروقی بھی ہم میں نہ رہے ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 270 تاريخ : يکشنبه 1 بهمن 1396 ساعت: 4:09

ایک ہفتے میں دوجعلی پولیس مقابلے،اب کس پر اعتماد کرے کوئی، کراچی میں ایک ہفتے کے دوران بغیر کسی کریمنل ریکارڈ کے   پولیس نے جعلی مقابلوں میں دو نوجوان ٹھکانے لگا دیے۔ انیس سالہ انتظار احمد کو ڈیفنس میں صرف گاڑی نہ روکنے پر اہلکاروں نے فائرنگ کرکے قتل کردیا اور نقیب اللہ محسود کو سچل گوٹھ کے  قریب پولیس نے قتل کر دیا۔ دونوں کے کیس میں لواحقین  اور عوام نے پولیس پر عدم اعتماد ظاہر کیاہے اور اسے کھلی پولیس گردی سے تعبیر کیا ہے۔ اگر ہمارے  حکمرانوں اور سیاستدانوں کو پارلیمنٹ پر لعنتیں کرنے اور ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے سےسے فرصت ملے تو ایک نظر  عوام کے شب و روز پر بھی ڈال لیں کہ اس ملک میں عوام پر کیا بیت رہی ہے۔ مبینہ طور پر صرف ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے اب تک  پولیس مقابلوں میں ڈھائی سو سے زائد افراد کو موت کے گھاٹ اتارا ہے. یاد رہے کہ انیس سو بیاسی میں اے ایس آئی بھرتی ہونےوالے راؤ انوار سابق صدر آصف علی زرداری کے خاص آدمی سمجھے جاتےہیں۔   افضل ندیم ڈوگر کے مطابق کراچی میں ایس ایس پی راؤ انوار احمد کے ہاتھوں نقیب اللہ محسود اور 12 سال قبل ایس پی چوہدری اسلم کے ہاتھوں سندھ کے بدنام ڈاکو معشوق بروہی کے نام پر دو معصوم شہریوں کو جعلی پولیس مقابلوں میں قتل کرنے کی وارداتوں میں نہ صرف انتہائی مماثلت ہے بلکہ حیرت انگیز طور پر دونوں وارداتوں کا پس پردہ اور مرکزی کردار ایک ہی بدنام ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 340 تاريخ : يکشنبه 1 بهمن 1396 ساعت: 4:09